کیا دبر کے بال صاف کرنا ضروری ہے 90فیصد لوگ یہ مسئلہ نہیں جانتے نماز نہیں ہوتی

سوال:ایک بھائی پوچھتے ہیں کہ جو دبر کی جگہ ہے وہاں پر جو بال ہوتے ہیں کیا ان بالوں کو صاف کرنا ضروری ہے یا بال صا ف نہ کریں ۔اس کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے ۔ بہت سارے لوگوں کو پتہ نہیں کہ دبر کے بالوں کو صاف کرنا چاہیے نہیں کرنا چاہیے ۔آپ سب کو پتہ ہے کہ زیر ناف بال کہاں سے کہاں تک کاٹنے چاہیے ۔ مثانہ جوہوتا ہے اس کے نیچے جو ہڈی ہوتی ہے۔ وہاں سے لیکر رانوں کی جڑوں تک شرمگاہ کے ارد گرد جتنے بال ہیں۔ وہ سارے کے سارے بال صاف کرنے چاہئیں۔

کچھ لوگ رانوں کے بال بھی صاف کردیتے وہ صاف نہیں کرنے۔وہ ہڈی جو شرمگاہ کے اوپر ہے۔ وہاں سے لیکر رانوں کی جڑوں تک جہاں پر نج۔است لگنے کا قوی خدشہ وہاں تک جتنے بال ہیں سارے صاف کرنے چاہئیں۔دوسرا سوال پوچھا گیا تھا۔ ا س کے بارے میں فتح الباری میں یہ بات لکھی ہے کہ ان کا بھی صاف کرنا ضروری ہے۔ جو دبر کے بال ہیں ان کو صاف کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ کیونکہ بعض دفعہ انسان ڈھیلے سے نج۔است صاف کررہا ہوتا ہے ۔نج۔است ابھی باقی ہٹی نہیں ہے ۔ پانی سے بھی کرے گا تو بھی ہم سب کو دبر کے بال صاف کرنے چاہئیں ۔کیونکہ نجاست لگنے کا قوی خدشہ ہے ۔ش۔رم۔گ۔اہ کے ارد گرد جتنے بال ہیں۔ جہاں نج۔است لگنے کا ق۔وی خدشہ ہے اصل تو نج۔است سے پاک ہونا ہے۔ سارے بالوں کو کاٹنا ضروری ہے ۔

شریعتِ اسلامیہ نے داڑھی کے بال بڑھانے، مونچھوں کے بال پست کرنے اور زیر بغل و زیر ناف بالوں کو صاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسمانی بالوں سے متعلق شریعت نے یہی تین احکام دیے ہیں۔ ان تین کے علاوہ جسم کے دیگر اعضاء جیسے سر، ناک، سینے، کمر، پنڈلی اور بازوؤں کے بال کاٹنے یا نہ کاٹنے کے بارے میں شرع متین نے کوئی حکم نہیں دیا۔ اس لیے ان اعضاء کے بال صاف کرنا یا نہ کرنا دونوں جائز ہیں کیونکہ ان کے بارے میں شریعت خاموش ہے۔ شریعتِ مطاہرہ نے جسم کے کچھ حصوں کے بال کاٹنے کا حکم دیا ہے۔

اور کچھ حصوں کے کاٹنے سے منع کیا ہے اور کچھ کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔ جن کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے ان کے کاٹنے کا حکم نہیں ہے اور نہ ہی انہیں کاٹنا ممنوع ہے، کیونکہ اگر منع ہوتا تو روک دیا جاتا اور اگر کاٹنا لازم ہوتا تو کاٹنے کا حکم دے دیا جاتا۔ اس لیے شرعِ متین نے جسم کے جن بالوں کو کاٹنے سے منع نہیں کیا انہیں کاٹنا مباح ہے۔سر، ناک، سینے، کمر، پنڈلی اور بازوؤں کے بالوں کی صفائی کے لیے بلیڈ، ٹریمر، لیزر سمیت کوئی بھی کریم یا ویکس استعمال کی جاسکتی ہے‘ اس سلسلے میں بھی شریعت نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ البتہ ایسی کسی بھی چیز کا استعمال درست نہیں ہے جس سے جسم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.